POETRY

!کمرہ اندر سے بند


شاعر: سعد جبّار

 

کل دوپہر کی تاریکی میں
میں نے سیاہ کینوَس پر سفید خون مل دیا
اور فریم کو رسّی ڈال کر پنکھے کے ساتھ لٹکا دیا
شام ہوتے ہی میں فاختائیں مار کر چمگادڑوں کو کھلاتا ہوں
چمگادڑیں ساری رات میری سیلف پوٹیریٹ کو چھت سے لٹکی سجدہ کرتیں ہیں
اور تصویر میں میری آنکھوں کو چونٹیاں بوسے دیتی ہیں
میں زرد روشنی میں پلنگ کے نیچے اپنی پسلی کو شلوار کی جیب سے نکال کر خنجر سے تراشتا ہوں
موم بتی سے بستر کی چادر کا کونا جل گیا ہے
پگھلتے موم میں میرے گھٹنے جم گئے ہیں
کوئل کھڑکی کے شیشے پر چونچیں مار رہی ہے
اور ٹیبل پر پڑے کوّے کے گھونسلے سے بچے نکل آئے ہیں

سازِ آلِ داؤد سے شیشہ ٹوٹا
اور یمراج گھس آیا

سیلف پوٹیریٹ نے رسّی گلے میں ڈال لی ہے
ایک آنکھ سے دوسری آنکھ تک چونٹیوں نے غار بنا لی ہے
خنجر نے زبان کی شکل لے لی ہے
آگ چھت کو تھپڑ مار رہی ہے
چمگادڑوں کا خدا بےبس ہے

موم بتی بجھ گئی
بچے مر گئے

Saad Jabbar

Saad Jabbar is originally from Toba Tek Singh, currently residing in Lahore. He started writing in 2019, and then took a step into other fields of art as well, such as photography, videography, script writing, and digital artworks. He has a keen interest in making films and writing scripts that leave a mark on the viewers. He writes poetry, including ghazals and nasri nazm, with nasri nazm being his main area of interest. He likes to play with words when penning down a nazm.

Scroll to Top