کہنے اور کرنے کو جہاں جی میں

شاعرہ: مریم نوید

کہنے اور کرنے کو جہاں جی میں

ارمانوں کی جگہ کہاں جی میں

 

افسردگی، شکستگی، آزردگی کیا شہ ہے؟

ٹوٹا ہے پورا مکاں جی میں

 

ارے چھوڑ دو دلاسے، زوالِ غم بھی ہوگا

ہےخوف چھوڑ نہ جاۓ نشاں جی میں

The photo shows Maryam Naveed looking away from the camera, dressed in a black shirt with white lines forming large squares on it, and black pants, a maroon-brown hijab on her head. Over one shoulder is a white handbag and around her neck a blue lanyard. She is holding a notebook or an iPad in her right hand. She is standing against a large floral arrangement of green flowers and leaves with smaller pale pink and purple flowers mixed in.

مریم اپنے بیچلرز کے دوسرے سیمیسٹر میں ہیں اور زیادہ اپنی عملی زندگی میں مصروف رہتی ہیں، پڑھائی اور ساتھ پارٹ ٹائم نوکری۔ لیکن جب بھی وہ جزبات زیادہ محسوس کرتی ہیں تو لکھتی ہیں۔ انہیں نفسیاتی تصاویر اور منفرد رویوں پر مبنی شاعری پسند ہے اور اسی شوق نے ان کے اندر لکھنے کی صلاحیت پیدا کی ہے۔ اردو نہایت ہی سلیقامند زبان ہے اور وہ اسے اپنی شخصیت کا ایک حصہ بنانا چاہتی ہیں۔

Scroll to Top