میں تمہارے لیے غزل لکھنے کی کوشش کر رہی ہوں لیکن
خبریں میری کافی کی مانند ابل رہی ہیں۔
فرض کرو کسی نظم کا ٓاغاز تباہی سے نہ ہو۔
یاد ہیں وہ چھپے ہوئے سیکلیمین کے پودے، وہ پہاڑ۔
میں پوچھتی ہوں اور ڈرتی ہوں اپنے جوابوں سے۔
اگر میں اپنا غصہ اور تیز کروں تو کیا وہ عام دکھ کو کاٹ سکے گا؟
ہم ناموں اور ڈراونے خوابوں پر زندہ رہتے ہیں۔
:جب ہمارے بچّوں کے بچّے پیدا ہوتے ہیں، تو ہم دہراتے ہیں
دعا ہے کہ تمہارے دن بہت زیادہ خوبصورت ہوں۔
جنوب میں صحافی قتل کیے جاتے ہیں اور
ممنوعہ بارش شاعروں کی طرح سوگوار برستی ہے۔
اس شمالی برّاعظم پر اجنبی مسکراہٹ بیچتے ہیں
بڑے سے ٹرکی اور خون کےتحفے کے ساتھ۔
یہاں ہم زبان کھو دیتے ہیں اور کھوکھلے امن کو سراہتے ہیں۔
یہاں ہم بےزبان ہو کر سراہتے ہیں۔ کھوکھلی، امن کی
مسکراہٹ، بڑے سے ٹرکی اور خون کےتحفے کے ساتھ۔
اس شمالی برّاعظم پر اجنبی حرام بارش بیچتے ہیں۔
شاعروں کی طرح سوگوار، جنوب میں صحافی قتل کیے جاتے
،اور پیدا ہوتے ہیں۔ دعا ہے کہ تمہارے دن زیادہ خوبصورت ہوں
ہم دہراتے ہیں۔ جب ہمارے بچّوں کے بچّے
عوام کا دکھ بنتے ہیں، تو ہم ناموں اور ڈراونے
خوابوں پہ زندہ رہتے ہیں۔ اگر میں اپنا غصہ اور تیز کروں
تو کیا وہ پہاڑ چیرتا ہوا نکل سکتا ہے؟ میں پوچھتی ہوں اور
ڈرتی ہوں۔ میرے جواب؟
یاد کرو وہ چھپے ہوئے سیکلیمین کے پودے۔
فرض کرو کوئی تباہی نہ ہو۔
نظم کھولو، خبریں اٗبلتی ہیں۔
میں کافی ابالتے ہوئے تمہارے لیے غزل لکھنے کی کوشش کررہی ہوں لیکن

Zeina Hashem Beck is a Lebanese poet. Her third poetry collection, titled O, was published by Penguin Books in July 2022. It won the 2023 Arab American Book Award for poetry and was named a Best Book 2022 by Lit Hub and The New York Public Library. Her second full-length collection, Louder than Hearts (Bauhan Publishing 2017), won the 2016 May Sarton New Hampshire Poetry Prize. Poet Naomi Shihab Nye wrote about this book, “Everything Arabic we treasure comes alive in these poems. Readers will feel restored to so many homes, revived, amazed. Zeina Hashem Beck writes with a brilliant, absolutely essential voice.”
Leela is a poet from Karachi.